Monday 29 October 2012

میری بہن ۔ تیسرا حصہ ۔ بہن کو بستر پر لٹایا

ردا کی آنکھوں میں ایک خاص قسم کا جنگلی پن تھا جو میں دیکھ سکتا تھا۔ میں نے بغیر کوئی لمحہ ضائع کئے ردا کو کھڑا کیا اور اپنے دونوں ہاتھ اس کے پیٹ سے لیتا ہوا ہلکے سے کمر کے نچلے حصہ پر لے گیا اور اس کے گرم اور پیاسے بدن کو اپنی بانہوں میں لے لیا۔ اب ایک جوان بھائی اپنی بہن کا گرم بدن سے کھیلنے کو تیار تھا۔ میرا خیال ہے کہ جو جذبات میں نے اپنی بہن کے گرم بدن کے لئے چھپا کر رکھے تھے وہ ردا نے بھی اپنے بھائی کے لئے سنبھال کر رکھے تھے۔ ردا نے ہلکے سے کان میں کہا : شعیب دروازہ تو بند کر دو۔ میں نے کہا کہ کیا فرق پڑتا ہے کون دیکھ رہا ہے اور اگر بند کر دیا تو ننگی ہوگی میرے سامنے۔ یہ کہہ کر میں نے اس کو اپنے بدن سے الگ کیا اور دروازہ کی کنڈی لگا دی۔
اب کمرے میں میں اور ردا اکیلے تھے برسوں کی ہوس اور حیوانیت جو میں نے اپنی بہن کے لئے رکھی تھی میرے چہرے پر عیاں تھی ردا نہ لائٹ پنک کلر کی قمیض اور پٹیالہ شلوار پہنی ہوئی تھی جس میں اس کا جوبن پوری طرح پاہر آرہا تھا۔ ردا کا حسین بدن میرے سامنے تھا میں نے ہلکے سے کہا : ردا کیسا لگ رہا ہے۔ ردا نے شرما کر کہا کہ شیعب کیسا لگے گا شرم آ رہی ہے۔ میں نے کہا کہ اپنے بھائی سے کیسی شرم آو اس حسین بدن کو اپنے بھائی کا پانہوں میں دے دو۔ ردا نے شرم کے مارے آنکھیں بند کیں اور کچھ نہ بولی میں نے بھی دھیرے سے اس کا حسین تراشا ہوا بند اپنی بانہوں میں لے لیا۔ ردا کا بند ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا اور اس کے گرم جوانی اور ارمان ان کپڑوں سے امڈ امڈ کر باہر آرہے تھے۔ اور شاید میرا بھی بدن کانپ رہا تھا اور کیوں نہ کانپے۔ ہم دونوں کوئی عام مرد عورت نہیں بلکہ بہن بھائی تھے۔ہمارا بدن پیار کی بھٹی میں جل رہا تھا۔ ردا کا بدن پوری طرح گرم تھا مگر اپنے بھائی کے ساتھ پیار کے احساس سے ہلکا ہلکا ٹھنڈا بھی ہو رہا تھا۔ ظاہر ہے جو کام ہم کرنے جا رہے تھے اس کی کسی مذہب، معاشرے اور سماج میں اجازت نہیں تھی۔ پہلے پہل تو میں نے ردا کے کپکپاتے بدن کو اپنی پانہوں کا سہارا دیا اور اس کو اپنے سینے سے لگا لیا۔ اف ف ف ف ف ف ف میرے خدا اگر جنت کہیں تھی تو وہ یہیں تھی میں نے میں نے اس کے لرزتے شباب کو کس کر پکڑ لیا تھا اس کے جسم نے کوئی رسپانس نہیں دیا تو کوئی مزاحمت بھی نہیں کی۔ میں سمجھ گیا کہ ردا کو اس وقت حوصلے اور پیار کی ضرورت تھی۔ میں نے ہلکے سے ردا کے کان میں کہا جان شرم چھوڑو نا اب تو ہم بہن بھائی سے زیادہ ایک دوسرے کے عاشق ہیں۔ ایک دوسرے کا بدن اپنی بانہوں میں لیے ہوئے ہیں۔ تھوڑی دیر میں ہم ایک دوسرے کا بدن کھائیں گے اور ایک دوسرے کا پھل چکھیں گے۔ جان لگاو نا اپنے جان کو اپنے گلے۔ میرے یہ جملے سن کر ردا نے کچھ کہا تو نہیں البتہ اس نے اپنے دونوں ہاتھ میری گدی کے دونوں طرف ڈالے اور اپنی گرفت مظبوط کر لی اس کی گرم گرم سانسوں کی حرارت میرے گردن سے ٹکرا کر میرے بدن میں مستی بڑھا رہی تھی میں نے بھی ہاتھوں کو ہلکے ہلکے نیچے کیا اور ردا کی کمر کے گرد گھیرا ڈال کے اس کے جسم کو اپنے بدن کے اندر گھسا لیا۔ اور بھر ہاتھوں کر حرکت دے تک نیچے تک لے کر گیا اور اس کو چوتڑوں کو ہلکے سے دبایا۔ ردا کے چوتڑ بھاری تھے اور میرے دونوں ہاتھوں اپنی بہن کے دونوں چوتڑوں پر تھے اور اسے ہلکے ہلکے سے دبا رہے تھے۔ ردا کے بدن میں سے پرفیوم اور پسینہ کی ملی جلی جو آرہی تھی۔ ہر عورت کے بدن کی ایک خوشبو ہوتی ہے جس سے مرد اس کا غلام بنتا ہے ردا کے بدن کی خوشبو بلا شبہ کئی مردوں کو اس کا غلام بنا سکتی تھی۔ ہم دونوں کی سانسوں کی بھٹی ایک دوسرے سے ٹکرا کر پاگل کر رہی تھی۔ ردا کی سانسوں کی آواز اور آنچ سے میرا اعضائے تناسل بھی پوری طرح بیدار ہو گیا تھا جس کا احساس ردا کو بھی اچھی طرح ہو رہا تھا۔ میں نے ردا کے کان کی لو کو اپنے منہ میں لیا اور چوسنے لگا۔ ردا کی بانہوں کی گرفت اور مظبوط ہوئی اور اب اس کا بدن ہلکے ہلکے اوپر نیچے بھی ہو رہا تھا۔ میں سمجھ گیا کہ ردا کو میرے کھڑے لنڈ کا احساس پوری طرح ہو چکا ہے اور وہ اس کو سہلا رہی ہے۔ وہ میرے لنڈ کو مزہ دے رہی تھی اور میں اس کے کان کی لو کو چوس رہا تھا۔ چوستے چوستے میں نے ردا کے کان میں ہلکے سے کہا: ردا مائی لو۔ آئی لو یو۔ تمہارا بھائی تم سے بہت پیار کرتا ہے۔ یہ سن کر ردا نے بھی ہلکے سے کہا : آئی نو مائی برادر لو می145145۔ ایسی جملہ بازی اور چھیڑ چھاڑ کا عمل میں نے اگلے پانچ منٹ تک جاری رکھا اور اس کے بدن کے قصیدے پڑھے اور یہ بھی کہا کہ میری پانہوں میں اس وقت ایک حسین پری کا جسم موجود ہے جس کو میں آج کھیلوں گا۔ ردا بھی تھوڑی سے بے تکلف ہو چکی تھی۔ اس کے چہرے پر شرم کی جگہ ہلکے ہلکے پیار، سروو اور مستی نے لے لی تھی۔ اس نے مجھ سے مستی میں پوچھا: شیعب یہ نیچے کیاہے۔ میں نے کوئی جوب دینے کر بجائے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے اپنے پینٹ کے اندر لے گیا اور اعضائے تناسل پر رکھ کر کہا کہ تم خود ہی کیوں نہیں دیکھ لیتیں یہ چیز تمہارے بھائی ہی کہ تو ہے اس میں شرم کیسی۔ اس پر اپنے ہاتھ پھیرو۔ اب ردا کا ایک ہاتھ میرے لنڈ پر تھا اس کی ہاتھ کی ہلکی ہلکی گرفت مجھے بہکا رہی تھی میں نے ردا کے بدن کو کس کے پکڑا اور دونوں ہاتھ نیچے تک لے جا کر اس کے پیچھے کے کسے ہوئے ابھاروں پر رکھ دئے۔ اس کے علاوہ اپنی زبان نکال کر ردا کی گدی کے پاس کا حصہ بھی چوس رہا تھا اور گیلا کر رہا تھا۔ کیونکہ ہم دونوں ایک دوسرے کی بانہوں کے شکنجہ میں تھے اس لئے ہم ایک دوسرے کے بدن کو ضرورت کو اچھی طرح محسوس کر سکتے تھے۔ ردا کے ہاتھ کی گرفت اب کچھ کچھ سخت ہو رہی تھی اس نے میرے لنڈ کو اوپر نیچے کرنا شروع کیا۔ یہ خیال رہے کہ اب تک ہم نے ایک دوسرے سے آنکھیں نہیں ملائی تھیں۔ مجھے معلوم تھا کہ اگر ہم نے آنکھیں ملا لیں اور میں نظروں میں اپنی شہوانیت اس تک پہچانے میں کامیاب ہو گیا تو آج ردا پوری طرح سیکس کرنے کو تیار ہو جائے گی۔ میں نے اپنی نظروں میں شہوانیت بھر کے ردا کے حسین چیرے کی طرف نظر دوڑائی ویسے تو میری بہن ھمیشہ ہی خوبصورت لگتی تھی لیکن آج اس کا حسن دو آتشہ لگ رہا تھا۔ میں نے اس کے کان میں اپنے ہونٹ لے جا کر کہا : ردا میں یہ ہونٹ چوم سکتا ہوں۔ شرم اور ہوس سے بھرپور مسکراہٹ ردا کے چہرے پر آگئی۔ اس نے بھی میرے کان میں ہلکے سے کہا میں نے کب منع کیا ہے تمہاری بہن کا بدن تمہارا ہی تو ہے۔ میں نے ردا سے کہا کہ یہ بے ایمانی ہے۔ تم نے کہا تھا کہ دروازہ بند کرلوں تو کپڑے اتر دو گی اور اب تک تم نے کپڑے نہیں اتارے۔ ردا چلو نہ ایک دوسرے کے کپڑے اتارتے ہیں۔ بہت مزہ آئے گا۔ ردا نے ایک شرماہٹ کے ساتھ میری قمیص کے بٹن کھولنے شروع کئے۔ میرا لنڈ اکڑتا جا رہا تھا، میری اکلوتی بہن میرے کپڑے جسم سے الگ کر رہی تھی۔ قمیص اتارنے کے بعد میں ردا کی قمیص کے پیچھے ہاتھ ڈالا اور اس کی برا کا ہک کھول دیا۔ ردا نے شرماہٹ کے ساتھ کہا۔ شعیب پہلے قمیص تو اتارو۔ مین نے کہا میں تمہارے تنے ہوئے ممے کپڑوں کے اندر سے دیکھنا چاہتا ہوں۔ ردا کی ممے قدرت کے حسین شاہکار میں سے ایک تھے۔ اس کی لائٹ پنک کلر کی قمیص سے اس کے دودھیا ابھار چھلک چھلک کر پاہر آرہے تھے۔ میں نے اب ردا کے بدن کے اوپری حصے پر موجود لباس کے نام واحد سہارا قمیص بھی اتار دی۔ اس کے گورے گورے بدن پر اس کے دودھیا ابھار قیامت تھے۔ میری بہن کا وہ بدن جس کو خیالات میں لاکر میں نے کئی بار مشت زنی کی تھی۔ اپنے لنڈ سے پانی نکالا تھا وہ حسین بدن آج میرے سامنے اوپر سے ننگا تھا۔ مجھ پر مستی چڑھ رہی تھی۔ میں نے پاگل پن میں آکر ردا اکے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئے اور پاگلوں کی طرح ان کو چومنے اور چوسنے لگا۔
جانے کتنی دیر تک ہم دونوں ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر ایک دوسرے کی ہوس کو بجھانے کی کوشش کرتے رہے مگر پیاس تھی کہ پڑھتی ہی جا رہی تھی۔ آپ لوگوں نے بہت عورتوں کے ساتھ بوس و کنار کیا ہوگا ان کی زبان چوسی ہوگی مگر میں اس وقت اپنی بہن کے منہ کا پانی چوس رہا تھا۔ اس کی گیلی زبان جب بھی میرے منہ سے ٹکراتی ایک عجیب سا جانور پن سا سوار ہو جاتا۔ میرا دل کر رہا تھا کہ منہ کے راستے اس کے اندر تک گھس جاوں۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کرکے کمر کو بستر کے ساتھ لگے سہارے سے لگا لیا۔ ردا بھی میرا اس کسنگ میں پوری طرح ساتھ دے دہی تھی۔ وہ بھی اپنے ہونٹوں سے میرے ہونٹ کا نچلا حصہ دبا کے پوری طرح چوس رہی تھی۔ میرے اوپر شہوانیت پوری طرح چھاتی جا رہی تھی میں نے بھی اس بات کو زہن میں لائے بغیر کے جس بدن سے میں اپنی پیاس بجھا رہا ہوں وہ میری بہن کا ہے اس کے بدن سے چپکا ہوا تھا۔ ہم کو یاد تھا تو صرف یہ کہ ہم دونوں جوان بدنوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ میں نے آہستہ سے اپنی زبان اس کے منہ میں ڈالی اور اپنی بہن کو فرنچ کس کرنے لگا۔ ہم دونوں کی سانسوں کی بھٹی ایک دوسرے سے ٹکرا کر ماحول کو اور لزت بھرا بنا دیتی میرے کسنگ کی آوازیں کمرے میں موجود شہوانیت کو بڑھا رہی تھیں۔ یہ شیطانی کھیل بہت دیر تک جاری رہا۔ ہم دونوں بہن بھائی شہوانیت کے نشے میں پوری طرح ڈوبے ہوئے تھے۔ نشے کے اس احساس میں میں نے ردا سے کہا کہ: ردا تم نے اس سے پہلے بھی چدوایا ہے نہ؟ ردا نے کہا: بھائی تمہاری بہن کا بدن بہت پیاسا ہے اس کی پیاس ایک مرد نہیں بجھا سکتا میں کئی مردوں کے ساتھ اپنی پیاس بجھا چکی ہوں اور دو سے تین مردوں کے ساتھ بیک وقت سیسک بھی کر چکی ہوں۔ میری بہن اپنے رکھیل پن کا اعلان کھلے عام کر رہی تھی۔ اس کا بھائی اپنی بہن کے شیطانی کرتوت سن رہا تھا اور مزہ لے رہا تھا۔ میں نے کہا ردا تم نے لنڈ تو چوسا ہی ہوگا۔
ردا نے مسحور کن آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور میری آنکھوں میں شامل مسکراہٹ اور ہوس نے ملے جلے جذبے کو پہچانے کے بعد اس کے چہرے پر بھی شرم اور حیا کے بادل چھا گئےبہت کوشش کے بعد اس کے منہ سے نکلا تو صرف یہ کہ: لائیٹ تو بند کر دو۔ مگر میں نے لائیٹ بند کئے بغیر اس کا اپنے اپنا اعضائے تناسل اس کے منہ کے پاس لے گیا۔ ردا کی سانسوں کی گرم آنچ اور اس کے ہونٹوں کی نرماہٹ مجھے پاگل کرنے کو کافی تھی۔ میں نے بیتاب ہوکر اپنا پورا ہتھیاراس کے ہونٹوں پر رکھ دیا اور اور ہلکے ہلکے سہلانے لگا۔ ردا نے اپنے ہونٹوں کو ہلاتی رہی اور کبھی کبھی ہلکے سے زبان نکال کر اعضائے تناسل کو چوس لیتی، اس کے لئے بھی اپنے بھائی کا لنڈ چوسنا نیا نیا تجربہ تھا۔ تھوڑی دیر بعد میں نے اپنا اوزار اس کے ہونٹوں سے ہٹایا اور دھیرے سے اس کے کان میں کہا : ردا آج پوری طرح بے تاب کرو نا، یہ سن کر ردا کے چہرے پر بھی ہوس اور مسکراہٹ پھیل گئی اور اس نے بے تاب ہو کر میرا ہتھیار کو جانوروں کی طرح چومنے لگی۔ پہلے پہل تو اس کا منہ ہلکے سے کھلا پھر اس نے آہستگی سے اپنی زبان کو گول کر کے میرے لنڈ کے اوپر پھیری۔ میری پیاس بڑھتی جا رہی تھی۔ ردا نے اپنا منہ ہلکے ہلکے سے کھول کر میرے اعضائے تناسل پر پیار کرتی اور اس کو جگہ جگہ سے گیلا کر رہی تھی۔ بے تابی کی انتہا پر میں نے اپنے لنڈ کا اوپر کا گول حصہ ردا کے منہ میں دے دیا۔ پہلے پہل اس وہ اس کو منہ میں لینے سے تھوڑا ہچکچائی مگر میری بےتابی کے آگے مجبور ہو گئے اور میرا ہتھیار اپنے منہ میں ڈال کر چوسنے لگی۔ اور اپنی زبان کو نیچے کر کے وہ میرے لنڈ پر اپنا منہ آگے پیچھے کر رہی تھی۔ اپنی اکلوتی بہن کے منہ کی گیلے پن، گرمی اور بے تابی کا احساس میری نس نس میں سرور اور لذت بھر رہا تھا۔ میں اس احساس کے نشے میں پوری طرح ڈوب گیا تھا اور جنت، جہنم، گناہ، ثواب کے مفہوم سے آزاد میرا جسم صرف اور صرف اپنی اکلوتی بہن ردا کے جسم سے لذت کشد کرنے میں مصروف تھا۔ میرے لنڈ کا ذائقہ ردا کے منہ کو لگ چکا تھا اور وہ اس عمل سے مزا لینے میں مصروف تھی۔ میں نے اس کے بھی اپنے چوتڑوں کا ہلکا سا زور لگا کر اپنا لنڈ کو اس کے منہ کے اندر باہر کرنا شروع کیا۔ میرا لنڈ اس کے تھوک میں ڈوب رہا تھا اور ردا نے اپنا منہ کھول کر پوری طرح زور لگا رہی تھی۔ پاگل پن کا جذبہ اپنی آخری انتہا کو پہنچا ہوا تھا میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھیں: آہ، آہ آہ میری جان اور منہ کھول کہ چوسو نہ، میری جان بہت تڑپایا ہے اس وقت کے لئے چوس، اپنے منہ کا پورا پانی میرے لنڈ پر مل دو، اپنے بھائی کی پیاس کو بھجا دو اور مت تڑپاو آہ ہ ہ ہ ہہہہہہہہہہہہہہہ میری جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہہہہہہہہ اووووووووففففففف بہت مزا آرہا ہے ردا اور چوسو نا میری پری ہو تم میری جان ہو۔۔۔ اف ف ف ف فف ف ف جان ادا میری جان تمنا145145۔ میری منہ سے نکلتی آوازوں نے بھی ردا کو مذید جانور بنا دیا تھا اور ماحول مکمل طور پر جنس کے نشے میں ڈوب چکا تھا۔ اس وقت ہم بھائی بہن کا رشتہ جنس اور لذت کی پیاس میں ڈوب چکا تھا۔ ہم دونوں کو اس رشتہ سے کہیں بڑھ کر معلوم تھا تو یہ حقیقت کہ ہم دونوں جوان بدن ہیں جو ایک دوسرے کی پیاس کو بجھا سکتے ہیں جو ایک دوسرے کے بدن سے کھیل سکتے ہیں، لذت حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کو چھو سکتے ہیں اور ایک دوسرے کے کپڑے اتار سکتے ہیں۔ ردا بھی اس کھیل کو کچھ کچھ سمجھ چکی تھی اور اس نے بھی اب اس کھیل کو پوری طرح کھیلنے کا فیصلہ کیا وہ اپنی زبان پوری طرح باھر نکالتی اور پھر میرے تنے ہوئے اوزار کو آئسکریم کی طرح چوستی۔ اس کی گیلی زبان میرے لنڈ سے ٹکرا کر مجھے عجیب طرح کی راحت دے رہی تھی۔ میرے لنڈ کے اوپری حصہ بہت سخت ہو رہا تھا وہ اسے چوستی تو میرے پورے بدن میں کرنٹ دوڑتا میں بھی بت تاب ہوکر اس کے بالوں میں انگلیاں بھیر رہا تھا اور اس کے سر پر دباو ڈال رہا تھا۔ میری بہن کے دودھیا ابھار پیار کی مستی میں ہلکے ہلکے سے ہل رہے تھے اور اس کے منہ سے پچ پچپ پچپ پ چ پچ پچ جیسی دبی دبی آوازیں بھی آرہی تھیں۔ میرا آدھا لنڈ ردا کے منہ میں اتر چکا تھا اور اس کے منہ کے پانی میں گیلا ہو رہا تھا۔ ردا کے بالوں میں ہیر بینڈ تھا جو میں نے اتر دیا اب اس کے کندھے تک کے بال اس کے گورے حسین بدن پر بکھر گئے تھے میں نے ردا کو کہا ردا اپنی زبان میرے پورے لنڈ پر بھیرو نا۔ یہ سن کر ردا کی مستی بھری آنکھوں میں ایک مسکراہٹ آئی اور اس نے کہا : اللہ میرا بھیا پیاسا ہو رہا ہے اپنی بہن کے لئے145145 اور اس نے لنڈ کو منہ سے نکالا اور پورے پر اپنی زبان کو آہستگی سے پھیرنے لگی۔۔ اف ف ف ف کیا بتاوں اس وقت جذبات کس عروج پر تھے میں اپنی بہن کے پیار کے نشہ میں پوری طرح ڈوب چکا تھا۔ اس نے ایک ہوتھ سے ہلکے سے میرے لنڈ کے نیچے خصیوں کو ہلاتی اور اوپر سے میرے لنڈ پر اپنا تھوک لگاتی۔ شدت پیار میں میں نے لنڈ اس کے منہ کے اندر دوبارہ ڈال دیا اور اندر باہر کرنے لگا۔ ردا کی آنکھیں بھی مارے مستی کے بند ہو رہی تھیں۔ وہ ماحول ہی اتنا مسحور کن تھا کہ بس۔۔ ہلکی ہلکی روشنی میں دنیا کی سب سے حسین عورت جو آپ کی بہن ہو آپ کے لنڈ سے کھیل رہی ہو اور آپ دونوں کے بدن کپڑوں کی قید سے پوری طرح آزاد ہوں تو کیسا لگے گا۔ تھوڑی دیر ردا نے ایک اور شرارت شروع کی وہ میرے لنڈ کو تھوڑا سا اندر لیتی اور بھر باہر نکالتے ہوئے اس پر اپنے دانت ہلکے سے لگاتی اسطرح اندر جاتے ہوئے اپنے منہ میں تھوک کو زبان پر لاتی اور میرے لنڈ پر مل دیتی۔ اس شرارت اور چھیڑ چھاڑ کے عمل پر میں پاگل ہو جاتا اور بے بس ہوکر اس اپنے دھکے اس کے منہ کے اندر مذید تیز کر دیتا۔ میرا ہاتھ ردا کے بیضوی ابھاروں پر تھا جو اخروٹ کی طرح باہر سے سخت اور اندر سے مکمل نرم تھے۔ میں نے بے تابی میں اس کے ابھاروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کی اور اس کے خوبصورت مخروطی ابھاروں کو دبانے لگا۔ اب چھیڑ چھاڑ کے اس عمل میں ردا بھی نشانہ بن رہی تھی اس کے منہ سے بھی سسکاروں کا طوفان نکل رہا تھا: اف ف ف ف ف ف ف اللہ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔ اوچ چ چ چ چ آرام سے دباو شعیب ب ب آہ ہ میری جان ن ن میرے بدن ن ن سے کھیلو میں تمہاری ہوں، میں تمہاری پری ہوں آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اوف ف ف ف ف اپنی جانو کے ساتھ آرام سے کھیلو نہ۔۔ آہ ہ ہ شعیب میرے یار تمہاری لئے بنی ہوں میں، میرا بدن تمہارے لیے بنا ہے اس کو اور پیار ر ر ر کرو نا میری جان۔۔ میرے یہ دو خبصورت ابھار تمہارے لئے تحفہ ہیں ان کو ہہلکے ہلکے دباو و و و و و۔ اللہ تم کتنا مزہ دیتے ہو میری پیاس بجھاو نہ۔ میں بھی ان آوازوں اور سسکاروں کے نشے میں اپنی بہن کے جسم سے کھیل رہا تھا۔ میرے لنڈ کو اس اس کے منہ میں اتنی راحت مل رہی تھہ کہ وہ اب باہر نکلنا ہی نہیں چاہتا تھا مگر سیکس کا عمل جب تک دو طرفہ نہ ہو مزہ نہیں آتا۔ میں نے یہ ذہن بنا کر تھوڑی دیر تو اپنا لنڈ ردا کے اندر باہر کیا پھر میں نے اپنا لنڈ نکال کر تیزی سے اس کے ہونٹوں کو چومنا شروع کیا۔ میرے لنڈ کا ذائقی ابھی تک میری بہن کے ہونٹوں پر تھا جس کو میں چوس رہا تھا۔ میرے لنڈ کی لذت اور اس کے مستی بھری جوانی میں وہ بھی لنڈ چوسنے کی مشقت سے تھوڑا تھک چکی تھی اس نے بھی میرے ہونٹوں کو کس کے چومنا شروع کیا اور اب صورتحال یہ تھہ کہ میں نے اس کو نچلا ہونٹ بپا کر خوب چوس رہا تھا یہاں تک کہ ہمارے منہ سے آوازیں بھی نکل رہی تھیں۔ کیونکہ گھر میں کوئی تھا نہیں اس لئے ہم کو کسی کا ڈر نہیں تھا۔ میرے بدن میں ہلکی ہلکی راحت کے ساتھ کرنٹ سا دوڑ رہا تھا۔ میری بانیوں میں کوئی اور نہیں میری اپنی بہن ہے اور ہم دونوں ایک دوسرے سے اپنی پیاس بھجا رہے ہیں یہ احساس ہی انتہائی مسرور کن تھا۔ میرے دونوں کے بدن ایک دوسرے میں ڈوبے ہوئے تھے۔ تھوڑی دیر کے بعد ردا میرے سینے سے الگ ہوئی اور میرے بدن کی قمیض کو ہلکے سے اتارا اب میرے سینہ ایک دم برہنہ ردا کے سامنے تھا ردا نے اس پر ہلکے سے اپنے ہونٹ رکھے مگر اس کے بھائی کی ہوس ایک ہونٹ کے بوسے سے کیسے بجھ سکتی تھی۔ مجھے تو ردا کو بھرپور پیار چاہیے تھا اور ردا کی مست جوانی بھی مجھ پر ٹوٹ کر برسنے کو تیار تھی۔ ردا نے میرے ننگے سینے پر اپنے ہونٹوں کے بوسوں کی برسات کر دی وہ میرا بالوں بھرا سینہ کو چوم رہی تھی اور کبھی کبھی جھک کر میرے پیٹ کو بھی چاٹ لیتی۔ میری سانسیں بہت تیز ہو چکی تھیں۔ اور میں بار بار کہہ رہا تھا: اوچ چ چ چ چ چ آ ہ ہ ہ ردا مار ڈالا۔۔ اور چوسو اپنے بھائی کا۔۔ رنڈی بنو اپنے بھائی کی۔۔ اور رنڈی بنو۔۔۔ آہ ہ ہ ہ اوووووووووووووووو اور پیار کرو۔۔ میں پیاسا ہوں تمہارا ردا۔۔۔۔ ردا پر بھی یہ جملے سن کر مستی چڑھتی جا رہی تھی اور اب اس نے میرے سینے کے بالوں کو اہنے منہ میں لے کر چوشنا شروع کر دیا اور اپنی زبان باہر نکال کر میرے سینے پر پھیرنے لگی۔ اس نے میرے سینے کے بیچ زبان کیا پھیری کہ میں باگل ہو گیا۔ میرا ہاتھ ردا کے بالوں پر تھا اور میں اسے ہلکے ہلکے کھینچ رہا تھا جس سے اس کو پیار بھری لذت ہوتی۔ ردا کا شباب بھرا بدن میرے ننگے سینے میں گھسا ہوا تھا۔ اور میں اس کے بال سھلا رہا تھا۔۔ لذت کے مارے میں نے ردا کے بالوں کو اوپر کھینچا اور اس کی گردن پر زبان پھیرنے لگا۔ میں اس کے بالوں کو کھینچ کر اس کا چہرہ اٹھایا اور اس کی صراحی دار گردن کو بری طرح چوم رہا تھا۔ اب میں نے ردا کو بیتاب کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی۔ ردا کے منہ سے آوازوں کا طوفان نکل رہا تھا۔۔ اس کے جملے ٹوٹ ٹوٹ کر اس کے ہی منہ میں گم ہو رہے تھے۔۔ ا ف ف ف ف ف ف ف بھائی کککیاا۔۔ آہ ہ ہہ ہ ہ ہ ہ آآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآ الل۔۔۔۔۔ۃ ۃہاہاہاہاہاہاہااوووووووووووووووووووو اف ف ف ف ف ف ف ف ف ف چععییبببب۔۔ ؤہ چودددددوووو نا اور پیارررررر کرو نہہہہ۔۔۔ آہہہہہ۔۔۔۔ اس کی آواذوں کا طوفان مجھے پاگل کر رہا تھا اب میں نے بیتاب ہوکر اس کی گردن پر نشان بنانے لگا۔ مین اس کی گردن کے نرم حصے کو منہ میں لیتا اور اپنے دونوں ہونٹوں میں دبا کر اندر تک کھینچتا اور پھر اس کھال کے حصے پر اپنے دانت گاڑ دیتا۔۔ میں نے ردا کی پوری گردن پر اس طرح اپنے دانٹ گاڑ دیتا کہ وہ بت بس ہو جاتی۔ ردا کو اپنے بھائی کی ہوس کا یہ کھیل بہت پسند آرہا تھا اس کے منہ سے نکلنے والی سسکاریوں کا طوفان اس بات کا ثبوت تھا۔ میں کافی دیر تک اپنی بہن کی گردن کو چاٹتا رہا اور پھر میں نے اس کو کندھوں سے پکڑ کر الگ کیا اور اس کی نظروں میں جھانکا۔ اس کی نظروں میں میرے لئے بے پناہ پیار تھا۔ وہی پیار جو ایک جوان عورت کا بدن ایک جوان مرد سے چاہتا ہے۔۔ ہم دونوں ہوس کے طوفان میں بہہ نکلے تھے۔ ردا کے گلابی ہونٹ کپکپا رہے تھے۔ اب میں ہلکے ہلکے نیچے بیٹھا اور ردا کی شلوار اتار دی۔ ردا نے شرماہٹ میں کہا جانو اپنے بھی تو کپڑے اتارو۔ میں نے کہا کہ تمہارے کپڑے اتارے کی مشق میں نے کہ ہے میرے کپڑے تم اتارو۔ ردا یہ سن کر بہت ہنسی اور میری بیلٹ کا ہک کھولا اور میری پینٹ کو اس طرح اتارا کہ میرا انڈر ویر بھی ساتھ اترتا گیا۔ میں نے اس کے ساتھ ہی ردا کو بستر پر ہلکا سا دھکا دے دیا۔   

7 comments:

  1. email zaroor kerna rb.rb85@yahoo.com

    ReplyDelete
  2. مزا نھیں آیا ایسا کبھی نھیں ھو سکتا ھے

    ReplyDelete
  3. یہ کبی بی نہین ہو سکتا

    ReplyDelete
  4. randi ky bache jhoot jhoot

    ReplyDelete
    Replies
    1. +923126773515

      Hijan415@gmail.com
      Ya number or id miranda ka loyal he plz

      Delete
  5. Miranda ku jhoot dy
    Q
    Is ka sath ap ho miranda
    My id (hijan415@gmail.com)

    ReplyDelete
  6. kis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls 03025237678

    ReplyDelete